مادری زبان کا عالمی دن
21فروری
، دنیا میں جتنے بھی دِن آج تک منائے جاتے ہیں یا منائے جاتے رہیں گے۔ ان سب میں
یہ ایک ایسا دِن ہے جو براہِ راست ہمیں ایک مقدس رشتے
سے جوڑتا ہےیعنی
"ماں" جو ہمیں بولنا سکھاتی ہے۔
زبان کے حوالے سے کوئی جتنی بھی مہارت حاصل کر لے لیکن اس تمام محنت کی
بنیاد ماں ہی ہے۔
زبان
اظہارِ جذبات کے ذریعے کے ساتھ ساتھ پہچان کا ذریعہ ہے۔ جب ہم کسی قوم کا ذکر کرتے
ہیں تو اس کی زبان کی بنیاد پر ہی کرتے ہیں۔ قومیت کا تصور سب سے پہلے زبان کی وجہ
سے ہی ہے مثلاً:
پنجابی
قوم: پنجابی زبان کی وجہ سے
عرب
قوم: عربی زبان کی وجہ سے
چینی
قوم : چینی زبان کی وجہ
سے
جرمن
قوم: جرمن زبان کی وجہ سے
ایسے
ہی دُنیا کی باقی اقوام اپنی زبان کی بنیاد پر پہچانی جاتی ہیں۔ یہ ایک ایسی صفت
ہے جو ہمیشہ انسان کو اُس کی ماں سے جوڑے رکھتی ہے۔ ہم جب بھی کسی سے اس کی زبان
کے بارے میں جاننا چاہیں تو اس سے سوال کرتے ہی:
"آپ کی مادری زبان کونسی ہے؟"
انسانی
سوچ ہمیشہ اس کی مادری زبان میں پروان چڑھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ نفسیات
ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بچے کو
بنیادی تعلیم اس کی مادری زبان میں ہی ملنی چاہیے۔
یونیسکو
کی جانب سے "مادری زبان کا عالمی دِن" منانے کی ابتداء سن 2000ء سے ہوتی
ہے۔اس کی بنیاد بنگلہ دیش (سابقہ مشرقی پاکستان) میں شروع ہونے والی بنگالی زبان
تحریک تھی۔ جو کہ پاکستان بننے کے بعد اردو کو قومی زبان کا درجہ دئیے جانے کا ردِ
عمل تھی۔اس تحریک کو قوت سے دبانے کے لیے کوشش کی گئی۔ لیکن بنگالی اپنے موقف پر
قائم رہی۔ ان کا اپنے موقف پر قائم رہنا منطقی تھا ۔ کیونکہ اُس وقت کے مشرقی پاکستان کی اکثریتی آبادی کی
مادری (قومی) زبان "بنگالی" تھی۔ ڈھاکہ یونیورسٹی سے شروع ہونے والی یہ
تحریک سارے بنگلہ دیش میں پھیلی اور اپنے
فطری حق کو خوب دفاع کیا۔
اس
تحریک کو یاد رکھتے ہوئے "یوم شہدائے زبان" کے طور پر منانے کے لیے بنگلہ دیش میں اس
دِن کو عام تعطیل ہوتی ہے۔ اسی تحریک کی بنیاد پر
عالمی سطح پر اس دِن کو "مادری زبان کے عالمی دِن" کے طور پر
منایا جاتا ہے۔
عالمی
تنظیمیں "مادری زبان "کو ہمیشہ دیگر زبانوں پر مقدم گردانتی ہیں۔ آج
دنیا میں زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے "چینی زبان" پہلے
نمبر پر آتی ہے۔یہ ہی ان کی ترقی کا راز ہے کہ اُنہوں نے تعلیم اور تعلیمی وسائل کو اپنی مادری زبان میں رائج کیا۔ ہم جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک کو دیکھتے ہیں اُن کی ترقی کا
بنیادی راز مادری زبان میں علم کی فراہمی ہے۔
سن
2002ء سالانہ موضوع:لسانی تنوع جس میں معدومیت کے خطرے سے دو چار 3000
زبانیں شامل ہیں۔نعرہ "زبانوں کی کہکشاں میں، ہر لفظ ایک ستارہ"۔
سن
2004ء سالانہ موضوع: بچوں کی تعلیم، یونیسکو کے زیرِ اہتمام "دنیا بھر سے بچوں
کی مشقی کتب کی ایک انوکھی نمائش شامل ہے جس میں اس امر کی وضاحت کی گئی ہے جس کے
ذریعے بچے کمرہ امتحان میں تحریری تعلیم کی مہارتوں کی سیکھتے ہیں اور ان میں مہارت حاصل کرتے ہیں۔
سن
2005ء سالانہ موضوع: بریل Brailleاور اشاروں کی زبان
سن2006ء سالانہ موضوع:
"زبانیں اور سائبر سپیس"
سن 2007ء سالانہ
موضوع: "کشیر اللسانی تعلیم"
سن 2008ء زبانوں کا بین الاقوامی سال
سن 2010ء ثقافتوں کے ملاپ کا بین الاقوامی سال
سن 2012ء مادری زبان میں ہدایات اور جامع تعلیم
سن 2013ء سالانہ موضوع: "مادری زبان کی تعلیم کے لیے
کتب"
سن 2014ء سالانہ موضوع: عالمی شہریت کے لیے مادری زبانیں
"مرکزِ نگاہ سائنس "
سن
2015ء سالانہ موضوع: تعلیم اور اس کے ذریعے شمولیت:
زبانوں کا شمار
سن 2016ء سالانہ موضوع: معیاری تعلیم، زبان ( زبانیں)
سیکھنے کے نتائج
سن 2017ء سالانہ موضوع: کثیر اللسانی تعلیم کے ذریعے مستقبل
کی طرف
سن 2018ء ہماری زبانیں، ہمارے اثاثے
سن 2019ء مقامی زبانوں کا عالمی سال
سن 2020ء سالانہ موضوع: "لسانی تنوع کی حفاظت"
سن 2021ء سالانہ موضوع: تعلیم اور معاشرے میں شمولیت کے لیے
کثیر اللسانیت کو فروغ دینا
سن 2022ء سالانہ موضوع:کثیر اللسانی سیکھنے کے لیے
ٹیکنالوجی کا استعمال، چیلنجز اور مواقع
سن 2023ء سالانہ موضوع:کثیراللسانی تعلیم: تعلیم کو تبدیل کرنے کی ضرورت
یونیسکو (UNESCO)ویب سائٹ صفحہ اوّل برائے "مادری زبان کا عالمی دِن" UNESCO - Mother Language Day
اقوامِ متحدہ (United Nations) ویب سائٹ صفحہ اوّل برائے "مادری زبان کا عالمی دِن" United Nations - Mother Language Day
یونیورسل ایسپیرانتو ایسوسی ایشن( UEAUniversal Esperanto Association/ Universala Esperanto-Asocio) جس کا مرکزی دفتر نیدرلینڈ کے شہر روٹرڈم میں واقع ہے کے پراگ اعلامیہ جس میں مادری زبانوں کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ذیل کے لنک سے آپ یہ اعلامیہ پڑھ سکتے ہیں جو کہ دنیا کی 47 زبانوں میں موجود ہے۔ Universala Esperanto-Asocio
مادری زبان بولنا شرم نہیں فخر کی بات ہے۔یہ وہ پہلا اثاثہ ہے جو ہمیں اپنی ماں کی طرف سے ملتا ہے۔کیا آپ نہیں چاہیں گے کہ اپنے بزرگوں کی باتیں اپنی آنے والی نسلوں تک اُس زبان میں پہنچائیں جس زبان میں اُنہوں نے آپ سے بات کی۔
No comments:
Post a Comment